الجزائر کی خلیج کے خفیف خم کے قدرے آگے عمارتوں کا ایک وسیع کمپلکس زمین سے بلند ہوتا نظر آ رہا ہے۔
ایک جانب الجزائر کی جامع مسجد کا گنبدوں والا ہال ہوگا اور دوسری جانب دنیا کا بلند ترین 265 میٹر کا مینار آسمان سے باتیں کرتا ہوگا۔ اس کے ساتھ درسِ قرآن کے لیے ایک مدرسہ، ایک کتب خانہ، ایک میوزیم اور پھر کیاریاں اور پھلوں کے پیڑوں والے باغات پھیلے ہوں گے۔
لوگ یہاں اپنی کاروں، ٹرام یہاں تک کہ کشتی سے بھی آسکتے ہیں۔ اس کمپلیکس میں ایک لاکھ 20 ہزار افراد کی گنجائش ہے اور اسے بحیرۂ روم میں موجود ایک آبی سیرگاہ سے شاندار دو راہوں کے ذریعے منسلک کر دیا جائے گا۔
اس کے معماروں کے مطابق رقبے کے لحاظ سے یہ دنیا کی تیسری سب سے بڑی مسجد ہوگی جبکہ یہ افریقہ کی سب بڑی مسجد ہوگي۔
الجزائر کی خلیج کے خفیف خم کے قدرے آگے عمارتوں کا ایک وسیع کمپلکس زمین سے بلند
ہوتا نظر آ رہا ہے۔
ایک جانب الجزائر کی جامع مسجد کا گنبدوں والا ہال ہوگا اور دوسری جانب دنیا کا بلند ترین 265 میٹر کا مینار آسمان سے باتیں کرتا ہوگا۔ اس کے ساتھ درسِ قرآن کے لیے ایک مدرسہ، ایک کتب خانہ، ایک میوزیم اور پھر کیاریاں اور پھلوں کے پیڑوں والے باغات پھیلے ہوں گے۔
لوگ یہاں اپنی کاروں، ٹرام یہاں تک کہ کشتی سے بھی آسکتے ہیں۔ اس کمپلیکس میں ایک لاکھ 20 ہزار افراد کی گنجائش ہے اور اسے بحیرۂ روم میں موجود ایک آبی سیرگاہ سے شاندار دو راہوں کے ذریعے منسلک کر دیا جائے گا۔
اس کے معماروں کے مطابق رقبے کے لحاظ سے یہ دنیا کی تیسری سب سے بڑی مسجد ہوگی جبکہ یہ افریقہ کی سب بڑی مسجد ہوگي۔
اس مسجد کو جس پیمانے پر تعمیر کیا جا رہا ہے اور اس میں جو اخراجات آنے والے ہیں وہ یہ بتاتے ہیں کہ یہ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔ اس پر ایک سے ڈیڑھ ارب ڈالر اخراجات کا تخمینہ لگایا گيا ہے۔
’انشاء اللہ‘ یہ سنہ 2016 کے اختتام تک مکمل ہو جائے گی۔